مچھلی انسانی صحت کے لئے بہت اہم غذا ہے۔ اس میں بعض ایسے اجزاء ہوتے ہیں جو کسی اور گوشت میں نہیں پائے جاتے، مثال کے طور پر آئیوڈین، جو انسانی صحت کے لئے بہت اہمت کا حامل ہے۔ اس کی کمی سے جسم کا غدودی نظام کا توازن بگڑ سکتا ہے، گلے کے اہم غدود تھائیرائیڈ (thyroid) میں سقم پیدا ہوکر جسمانی نظام میں بہت سی خرابیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
بہت سے ممالک جہاں سمندری غذا کا استعمال کم کیا جاتا ہے وہاں کے باشندے عام طور پر ان بیماریوں کا شکار رہتے ہیں۔ تحقیق کی دنیا میں یہ بات ابھی زیر بحث ہے کہ مچھلی کے تیل کے اضافی استعمال سے انسانی دل پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں لیکن اس کا اندازہ لگایا جا چکا ہے کہ مچھلی بطور غذا استعمال کرنے والوں کی عمریں لمبی ہوتی ہیں یہاں تک کہ وہ لوگ بھی اس کے فوائد سے محروم نہیں جو آخری درجے کے عارضہ قلب میں مبتلا ہیں۔ جدید تحقیق کے مطابق مچھلی کے جگر کا تیل جو کاڈلیور آئل (cod liver oil) کہلاتا ہے، گٹھیا کے لئے مفید ہے۔ اس کے علاوہ اس سے شریانیں بھی صاف اور کُھلی رہتی ہیں جس کے نتیجے میں دل صحت مند رہتا ہے۔ برطانیہ کے محکمہ صحت نے اسی افادیت کے پیش نظر نیشنل ہیلتھ سروس کے تمام اسپتالوں میں اب میگزیپا (maxepa) نامی مچھلی کے تیل کی فراہمی کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ یہ تیل بھی کاڈلیور آئل (cod liver oil) جیسا ہے اس سے بالخصوص خون میں مومی یا چربی کے مادوں کی مقدار کم رہتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ ہفتے میں کم از کم دو بار اپنی غذا میں مچھلی شامل کرلیں گے تو یہ بھی مفید ثابت ہوگا۔ وہ کہتے ہیں یہ طریقہ کار انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیوںکہ اس عمل کے ذریعے کی بیماری سے ہونے والی اموات کی شرح کو کم کیا جا سکتا ہے۔ ان ہی حقائق کو سامنے رکھ کر حال ہی میں ایک مطالعاتی مقالہ شائع ہوا، جس کو بنیاد بنا کر ویلز میں ایسے 2000 مریضوں پر تجربہ کیا گیا جن پر پہلی بار دل کا حملہ ہوا تھا۔ ان میں وہ لوگ جنہیں ہفتے میں دو بار مچھلی کھانے کا مشورہ دیا گیا پر آئندہ دو سال تک عارضہ قلب کا کوئی حملہ نہیں ہوا جب کہ ان ہی مریضوں میں سے وہ جنہیں مچھلی کھانے کو نہیں کہا گیا، کو اگلے دو سال کے اندر عارضہ قلب میں دوبارہ مبتلا ہوتے ہوئے دیکھا گیا۔
میڈیکل اسکول میں بچاؤ کی ادویات کے چیئرمین ڈاکٹر الیگزینڈر لیف (Dr. Alexander Leaf) مچھلی کے تیل سے
مرتب ہونے والے اثرات کے ماہر سمجھے جاتے ہیں۔ ان کی تحقیق کے مطابق نتائج بہت ہمت افزاء ہیں، ان کی رائے میں تجربات کی بنیاد پر ایک ایسی بات کی تصدیق ہوئی ہے جو دو قسم کے افراد کی غذاؤں پر کئے گئے مشاہدات پر مبنی ہے۔
مچھلی میں ایسے بہت سے اجزاء موجود ہیں جو صرف مچھلی کے استعمال سے ہی جسم کو مہیا ہوتے ہیں۔ ہفتے میں ایک بار مچھلی ضرور کھانی چاہئے، اگر اس کے بجائے کوئی دوسری سمندری غذا استعمال کرلی جائے تو بھی کوئی مضائقہ نہیں البتہ جھینگے کا استعمال زیادہ نہیں کرنا چاہئے کیوں کہ جھینگوں میں کولیسٹرول کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ سردی سے ہونے والی کھانسی کو دور کرنے کے لیے مچھلی سے بہتر کوئی چیز نہیں ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ مچھلی کا شوربہ پینے سے آنتوں کے زخم ٹھیک ہو سکتے ہیں، اس کی وجہ قدیم اطباء نے یہ بیان کی ہے کہ مچھلی تریاق ہے، مچھلی ہمیشہ تازہ کھانی چاہئے کیوں کہ باسی مچھلی اکثر سخت زہریلی ہوتی ہے۔ مچھلی کا تیل جوڑوں کے درد کی دوا ہے۔ ایک چائے کا چمچ صبح یا رات کو استعمال کرنے سے جوڑوں کے درد میں فائدہ ہوتا ہے مگر ڈاکٹر سے مشورہ ضروری ہے۔
ڈاکٹر لیف (Dr. Leaf) کا کہنا ہے کہ مچھلی کھانا جس طرح سے مفید ہے اسی طرح سے مچھلی کا تیل بھی اگر لمبے عرصے تک استعمال کیا جائے تو اس سے ابتدائی دور میں خون کی نالیوں میں جو رکاوٹیں پیدا ہونے لگتی ہیں جس سے شریانوں کی سختی کی وجہ سے عارضہ قلب میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے، سے تحفظ مل جاتا ہے۔ یہ بیماری خون کے کولیسٹرول میں اضافے سے ہوتی ہیں جو ان نالیوں کے راستے یا تو تنگ کردیتی ہے یا بالکل بند کر دیتی ہے۔ اس سے دل کی حرکت بند ہو کر موت واقع ہو سکتی ہے۔
مچھلی کا تیل خون کی رگوں کی دیواروں کو گڑھوں اور رکاوٹوں سے بچاتا ہے کیونکہ ان ہی مقامات پر کولیسٹرول جمتا ہے اور دوران خون کی راہ روکنے لگتا ہے۔ ڈاکٹر لیف کا کہنا ہے کہ "خون کی نالیوں میں اگر یہ تبدیلی نہ ہو تو کولیسٹرول جم ہی نہیں پاتا جس کی وجہ سے خون کی آمدورفت درست اور متوازن رہتی ہے۔"
مچھلی کو بہت زیادہ پکا کر یا تیز آنچ پر تَل کر استعمال کرنے سے اس کی افادیت کم ہو جاتی ہے۔ بہتر طریقہ استعمال یہ ہے کہ ہلکے مصالحے کی مچھلی بغیر تیل کے اوون میں پکائی جائے یا اگر تلنا ضروری ہے تو کم از کم کولیسٹرول سے پاک تیل میں تلیں۔